Ticker

6/recent/ticker-posts

مرد ایک عورت کے لیئے بنا ہی نہیں ہے، ایک سے زائد نکاح کی ضرورت ضرورت و اہمیت



میں نے دو ماہ کی کوشش سے اپنے ایک دوست کے ذریعے شہر میں جسم فروشی کا دھندہ کرنے والی خواتین سے ملاقاتیں کی۔

ملاقات کے بعد جو رپورٹ تیار کی ( جس میں ہمارے صحافی دوست کی مدد بھی شامل ہے) اس کو مناسب انداز میں لکھنے کی کوشش کرتا ھوں.

تاکہ بات سمجھ آسکے.. کہ ہم مردوں کی دوسری تیسری شادی کو عام کرنے کی محنت کیوں کر رہے ہیں

پاگلوں کی طرح دعوت دے رہیں ہیں خدارا جہنم سے بچ جاو دین پر آجاو. اور جو چیز اسلام نے جائز رکھی ھے اس پر آو. یہ ہی خواتین کو سمجھاتے ہیں مردوں کی دوسری شادی میں رکاوٹ بن کر گناہ گار نہ بنیں

رپورٹ کو مختلف اینگل سے تیار کیا گیا.. جس میں ایسے سوالات کیے گیے جس سے پتہ چلے جو مرد ان خواتین کو استعمال کرتے ہیں وہ کون ہوتے ہیں؟؟ ان کی عمریں کیا ہیں،؟؟ شادی شدہ ہیں؟؟ مالی طور پر کیسے ہیں؟ کس فیملی سے تعلق رکھتے ہیں؟؟؟؟دین دار ہیں؟؟؟ نمازیں پڑھتے ہیں.؟؟؟؟؟ وغیرہ وغیرہ تقریباً تمام خواتین جن سے ملاقات کی گئی سب کا ایک ہی المیہ تھا.. غربت.... پیسوں کی ضرورت گھر بار چلانا. کسی کا والد بیمار شوہر بیمار.. بے روزگار گھر کے اخراجات مکان کا کرایہ وغیرہ.... ان خواتین نے آٹھ سے دس مرد رکھے ہوتے ہیں جو مختلف اوقات میں ان خواتین کو بلاتے ہیں.. اکثریت مردوں کی شادی شدہ.. اور چالیس سال کے لگ بھگ.... جی غور سے پڑھیں اس لفظ کو "چالیس 

 سال" ....... اچھی فیملی کے لوگ بھی شامل...... اعلی تعلیم بھی..... کاروباری بھی... مڈل کلاس بھی... بچوں والے بھی... ان خواتین نے بتایا شادی شدہ مرد شوق سے بلاتے ہیں. اپنے ہی گھر میں.. یا 

یا کسی ہوٹل... یا کہی اور... شادی شدہ مردوں سے مسلے مسائل نہیں ھوتے... وہ اپنے کام سے کام رکھتے ہیں. نوجوانوں کی نسبت بہتر ہوتا ہے.... نوجوان جذباتی بے وقوف اور بعد میں تنگ کرتا ہے.. بے روز گار ہوتا ہے تو پیسے ہی نہیں ہوتے جیب میں تو کیا فایدہ. 

 👇مزید 😓


اتر پردیش کے ضلع سنبھل (یوپی) کے اویو ہوٹل میں سات مسلم لڑکیاں غیر مردوں کے ساتھ گھناؤنے کام کرتے ہوئے پکڑی گئی ہیں، ان میں کچھ طالبات بھی ہیں، سنبھل ضلع کے چندوسی روڈ پر حسینہ بیگم اسپتال کے قریب واقع OYO 

ہوٹل کا یہ معاملہ بتایا جا رہا ہے

مزید خبر یہ ہے کہ پکڑی گئیں سبھی لڑکیاں اچھے دین دار گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں جن میں ایک لڑکی کی عمر 14 سال بتائی جا رہی ہے جبکہ دو لڑکیوں کے بھای اور باپ حافظ و عالم ہیں.

واللہ اعلم.

خدارا اپنی بچے بچیوں کو تعلیم کے نام پر آزاد نہ چھوڑیں 

اتنی تفصیل لکھنا کافی ہے

زنا کس قدر عام ھورہا ہے. اب زنا کے اڈے نہیں ہوتے ہر گلی محلے میں یہ سہولت موجود ہے. جس نے غلط کام کی طرف جانا ھے اسے کوئی نہیں روک سکتا. ہم جب بات کرتے ہیں دوسری تیسری شادی کو عام کیا جائے تو اکثر خواتین پر یہ کسی کفریہ نظریہ سے کم نہیں ہوتا.. خواتین کو کیا پتہ باہر کیا ھوتا برای کتنی کس انداز سے ہماری رگوں میں شامل ہوگئیں ہے. یہ خواتین تو ہندوؤں کے کلچر سے نکل ہی نہیں رہی وہی سوتن وہی رسومات ذہنی غلامی دقیانوسی سوچ سے جڑی ہیں. جو تھوڑی بہت قائل ہوتی ہیں تو اتنے سخت قسم کی شرائط لگا دیتی ہیں جس کا اسلام سے تعلق نہیں

پھر جب کچھ نہیں سمجھ آتا تو کہتی ہیں ہمت ھے تو کر لو کس نے روکا ہے.... میں انتہائی ذمہ داری سے کہتا ہوں جس مرد نے برائی کی طرف جانا ہے ان کی بیویوں کو ہوا بھی نہیں لگتی.. لاکھ جاسوسی کر لیں لاکھ اپنے دماغ کے فتنے کھول لیں مگر نہیں... ناکام ہونگی جو نیک نظر آتے ہیں پردے کے پیچھے کیا ہے صرف اللہ جانتا ہے. الزام تراشی نہیں زمہ داری سے کہتا ہوں.. بہت کچھ دیکھا ہے..بھوک کا اعلاج روٹی ہے اور بھوک گناہ گار کو بھی لگتی ہے نیک انسان کو بھی اسی طرح شہوت گناہ گار کو بھی ہے نیک انسان کو بھی... شہوت کا اعلاج نکاح ہے اللہ نے نکاح ہی بتایا ہے ایک کرو دو کرو تین کرو... چار کرو.. اور پھر اس دور میں جہاں بے راہ روی فحاشی عریانیت عام ھے.حدیثیں وعیدیں سنا کر جنت دوزخ کے فیصلے سنا دینا آسان ھے مگر جو حل. اور عمل بتا دیا اللہ نے اس پر عمل نا کرنا.... ایسے ہی باتیں کرتے رھے تو ہمارا معاشرہ زانی ھوجائے گا.. نکاح بوجھ ھوجائے گا زنا عام زندگی میں شامل ھوجائے گا.... اسلام.فطرت کے عین مطابق دین ھے. فطرت کے اصول میں جب جہاں انسان نے مداخلت کی بگاڑ پیدا ھوا ھے..میرا تاریخی جملہ یاد رکھنا....


" مرد ایک عورت کے لیے بنا ہی نہیں ھے"

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے