Ticker

6/recent/ticker-posts

مثالی والدین کا مثالی کارنامہ



راہی حجازی کے قلم سے نہایت اعلیٰ سبق

آموز تحریر

پچھلے دنوں مدر ڈے گزرا، ماؤں کے تعلق سے سوشل میڈیا پر مختلف الجہات تحریریں دیکھنے کو ملیں، ان تحریروں نے بندے کو بھی اپنی والدہ ماجدہؒ یاد دلادیں، اس تحریر کا محرک والدین کا ایک عمل قارئین کرام سے شیئر کرنا مقصود ہے، شاید کسی کیلیے اس میں سبق ہو ۔۔۔۔۔ وہ یہ کہ بندے کی والدہ ماجدہؒ نے شادی اور بچے ہوجانے کے بعد والد محترمؒ کے پاس اپنے بڑے بچے کو حفظ کراتے کراتے خود بھی حفظ کیا ہے، خود حافظ ہونے کے بعد والدہ ماجدہؒ نے پھر والد محترمؒ سے حفظ کرانے کے اس بوجھ کو اتار دیا، اس کے بعد والدہ ماجدہؒ نے تن تنہا نہ صرف اپنے درجن  بیٹوں اور بیٹیوں کو بنام خدا حفظ کرایا بلکہ اپنے بیٹوں کی چند بیویوں کو، جو حفظ کر سکتی تھیں انکو بھی شادی کے بعد بحمد اللہ حفظ کرا دیا ۔۔۔۔ راقم سطور راہی حجازی کی اہلیہ بھی شادی اور بچے ہوجانے کے بعد بحمد اللہ اسی معمول کی برکت سے حافظہ بنی ہیں، جب اہلیہ محترمہ کا حفظ مکمل ہوا تو اس خوشی کی خبر کا پیغام ذاتی دوستوں کے گروپ میں ڈالا گیا تھا، وہاں مبارک باد دینے کے ساتھ ساتھ کچھ اراکین گروپ نے اس خوشگوار حیرت کا اظہار کیا کہ ایک شادی شدہ خاتون حفظ کیسے کرسکتی ہے؟  وہ بھی بچے ہوجانے کے بعد ۔۔۔۔۔۔ راہی بھائی اس معمول یا طریقہ کار پر روشنی ڈالیں ۔۔۔۔۔۔ ان دوستوں کے حکم کی تعمیل میں والدہ ماجدہؒ اور بھابھیوں کے اس معمول کو سامنے رکھتے ہوئے درج ذیل پوسٹ لکھی تھی جو کل بھی کسی کیلیے اپنے اندر تحریک و تحریض رکھتی تھی اور آج بھی، اسی تناظر میں یہ پوسٹ قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے ⬇ 


سب سے پہلے تو یہ ضروری ہے کہ بندے کا اپنا چولہا ہو، گھر والوں سے ایک دم الگ ۔اپنا چولہا اپنی جلن۔ اپنا حقہ اپنی گڑ گڑ۔ دوسرے نمبر پر ضروری ہے:صحیح ٹائمنگ، اور اس باب میں مدرسے کی ٹائمنگ سے بڑھ کر کوئی ٹائمنگ نہیں ، بڑی بابرکت ٹائمنگ ہے یہ، پرکھا تو جانا؛ چنانچہ ہم دارالعلوم کے گھنٹوں کو فولو کرتے ہیں، پہلے گھنٹے کی آواز آتے ہی پڑھائی شروع۔ آخری گھنٹہ لگتے ہی چھٹی۔ آئیے پڑھائی شروع کرتے ہیں ۔ کہاں سے شروع کی جائے؟۔۔۔۔۔ چلئے مغرب سے شروع کرتے ہیں ۔ مغرب بعد نیا سبق یاد کیا جاتا ہے عشا تک، اذان پر چھٹی، عشا کی اذان پر صرف پڑھائی سے چھٹی ہوتی ہے،امور خانہ سے نہیں۔ اذان کے بعد رات کے کھانے کی تیاری کرنی ہے، رات میں سالن نیا نہیں بنے گا، روٹی بھی ابھی نہیں بنے گی، وہ تو عصر میں بن جانی ہے، ہاں عشا کی اذان کے بعد سادہ سفید چاول ضرور بنائے جاسکتے ہیں جن کو بھیگنے کے لیے پہلے ہی رکھ دیا جاتا ہے، اذان کے آدھے گھنٹے بعد نماز ہونی ہے، نماز کے بعد کھانا کھایا جائے گا ـــــــــ واضح رہے کہ اگر آپ کا معمول مغرب بعد کھانا کھانے کا ہے تو اسے ضرور بالضرور تبدیل کرنا ہوگا۔ مغرب بعد کا وقت بڑا برکتی اور قیمتی ہے، اسے کھانے کی نذر نہیں کیا جاسکتا،  رات کا کھانا کھا چکنے کے بعد پندرہ بیس منٹ ادھر ادھر گھوم کر کھانا ہضم کر لیں۔ اس کے بعد جلدی سو جانا ہے؛ تاکہ فجر میں اٹھنا آسان رہے، فجر میں اٹھ کر سبق تازہ کریں۔بعد نماز فجر سبق سنایا جائے گا۔ سنانے کے بعد ناشتہ کی تیاری میں لگنا ہے، واضح رہے کہ ناشتہ کے لیے روٹیاں تازہ نہیں بنیں گی، باسی ہوں گی رات والی؛ بلکہ عصر والی، ناشتہ اسی باسی روٹی سے ہوگا، ہاں اگر سبق سنانے کے بعد آپ کو کافی وقت مل رہا ہو تو ضرور تازہ روٹیاں بنائی جاسکتی ہیں ، ناشتہ سے فارغ ہو کر اگر بچے ہوں تو ان کو اسکول اور مدرسے کے لیے تیار کیا جائے گا۔ بچوں کو بھیج کر خود پڑھنے میں لگا جائے گا۔ پہلے گھنٹے سے چوتھے گھنٹے تک آموختہ یاد کیجیے۔ صبح میں آموختہ ہو کہ صبح میں وقت زیادہ ملتا ہے، شام میں سبقاً پارہ۔ جب آموختہ یاد ہوجائے یا یاد سا ہوجائے تو اس کو دہراتے وقت دوپہر کے سالن کے لیے پیاز لہسن سبزی وغیرہ ساتھ ساتھ کاٹ لیجیے۔کپڑے بھی واشنگ مشین میں گھمائے جاسکتے ہیں ۔ چوتھے گھنٹے کے آس پاس آموختہ سنایا جائے گا۔ سنانے کے بعد کھانے کی تیاری۔ واضح رہے دوپہر میں سالن اتنا بنانا ہے کہ وہ رات کو بھی چلے؛ بلکہ تھوڑا سا صبح ناشتے میں بھی، بارہ بجے تک ہر حال میں کھانا کھا لینا ہے۔ پھر قیلولہ نماز ظہر تک، نماز ظہر کے پندرہ منٹ بعد دارالعلوم کا گھنٹہ لگتا ہے، گھنٹہ لگتے ہی پڑھائی شروع، سبقاً پارہ یاد کیجیے؛ چونکہ سبقاً پارہ ہے اس لیے نسبتاً جلدی یاد ہوگا، ایسے میں بچوں کے ’’ہوم ورک‘‘ میں تعاون بھی کرسکتے ہیں ۔ عصر کی اذان کے آس پاس سبقا پارہ سنایا جائے گا، عصر کی نماز کے بعد رات کے کھانے کی روٹیاں بنانی ہیں ، اور اتنی مقدار میں بنانی ہیں کہ وہ ناشتے میں بھی چلیں، روٹیوں کا بوجھ اگر زیادہ ہو رہا ہو تو سادہ چاول بھی روٹیوں کے ساتھ لگا لیں، کبھی طبیعت اگر ناساز ہو یا مہمانوں کے ساتھ گفتگو میں عصر بعد کا وقت چلا گیا ہو یا روٹیاں بنانے کا دل نہ کررہا ہو تو روٹیاں اب بازار سے آئیں گی، اسی طرح مشکل سبق والے دن بھی روٹیاں یا پورا کھانا بازار سے

آ سکتا ہے، عصر کے بعد مغرب آگئی، مغرب ہی سے ہم نے آغاز کیا تھا، دن مکمل۔ معمول اور روٹین سے ہٹ کر جو کام ہیں جیسے سینا پرونا، گھر دھونا، کہیں آنا جانا، کسی کی دعوت کرنا، اس طرح کے امور یا تو عصر کے بعد انجام دیے جائیں گے، یا پھر جمعرات کے دن ظہر بعد سے جمعہ تک میں ، یا پھر عورتوں کے اپنے مخصوص دنوں میں انجام دیے جائیں گے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے