سوزدل
پنجاب ملک کا وہ خطہ ہے جو 1947 کے انقلابی حوادث کا خاص طور پر شکار ہوا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں مدارس ومساجد اور خانقاہیں ویران ہو گئے تھے، پورا پنجاب تباہ برباد ہو گیا۔ لوگ ارتداد کے شکار ہو گئے ۔ مساجد کو مصطبل خانہ بنالیا گیا مسلم بچیوں کو قید کر لیا گیا اور نو جوانوں کو شہید کر دیا گیا یا پڑوسی ملک میں بھیج دیا گیا۔ بھائی کو بھائی سے ماں کو بچے سے بہن کو بھائی سے جدا کر دیا۔ جس کی مثال آج بھی زندہ ہے کہ پڑوسی ملک میں آج تک بھائی بھائی کی ملاقات کو ترس رہے ہیں ۔ ہزاروں گھرانے تباہ و برباد ہو گئے تھے اور دینی اعتبار سے بہت پیچھے ہو گیا تھا۔ جہالت و گمراہی بد دینی بدعات و خرافات عجیب وغریب قسم کے رسم ورواج میں مبتلا ہو گئے تھے۔ نئی نئی رسومات و بدعات کو جنم دیا جارہا تھا۔ نیز جہالت اور بد دینی کا یہ عالم تھا کہ نماز جنازہ پڑھانے کے لیے امام صاحب (جو کہ کئ کئ گاؤں کا ایک منتخب کردہ میاں جی ہوتا تھا اس ) کو میلوں دور سے بلایا جا تا تھا۔ اگر علاقے میں دو تین موتیں ایک ساتھ ہو جاتی تو امام صاحب کے انتظار میں دو دو دن تک میت کو گھروں میں رکھا جا تا تھا۔ حد تو یہ کہ مسلمانوں کے گھروں میں کچھ پتھر رکھے ہوتے تھے اور وہ ان پر گھی مکھن دودھ کا چڑھاوا چڑھاتے تھے اور گھروں میں طرح طرح کی تصاویر لگا کر جمعرات کو ان پر چراغ لگاتے تھے اور ان تمام چیزوں کو باعث ثواب سمجھتے تھے ،اب بھی یہ سلسلہ کہیں کہیں بعض دیہاتوں میں قائم ہے۔ الغرض ایسی صورت میں ہمارے اکابرین (خاص کر مفسر قرآن حضرت مولانا مفتی فیض الوحید صاحب نوراللہ مرقدہ بٹھنڈی جموں کی توجہ ) کی نگا ہیں پھر سے پنجاب کی سرزمین پر پڑیں ۔ بفضل الہی دوبارہ پنجاب میں دینی فضا قائم ہونے لگی ۔اس مقصد کولیکر جامعہ فیض العلوم ، ضلع مالیر کوٹلہ ( پنجاب ) کا قیام عمل میں آیا۔ جو اپنے ابتداء قیام سے ہی دینی علمی وتبلیغی سرگرمیوں میں ہر اعتبار سے جاری وساری ہے ۔ مدرسہ ھذا نے تھوڑے سے وقت میں حیرت انگیز ترقی کی ہے اور اگر اللہ کی مدد اور اہل خیر حضرات کا تعاون ساتھ رہا تو یہ ادارہ مزیدترقی کرے گا اور اپنے عزائم و منصوبے میں کامیاب ہوگا ۔ ان شاءاللہ
نہ ہونومید ،نومیدی زوال علم وعرفان ہے
امید مردمومن ہے خدا کے راز دانوں میں
جامعہ فیض العلوم مالیر کوٹلہ پنجاب کا اجمالی تعارف
سن قیام : ۱۲ جولائی 2017 ء بمطابق ۱۸ شوال ۱۲۳۸ھ
بانی و مہتمم: حضرت مولا نا عبد الغفور صاحب قاسمی ہوشیار پوری
سرپرست: حضرت مولانا مفتی نظیر احمد قاسمی قاسمی دامت برکاتہم امام و خطیب محمدی مسجد مالیر کوٹلہ پنجاب
تعداد مدرسین و ملازمین ۱۲
تعداد طلبا طاعمین۱۴۰
تعداد طلبا و طالبات مکاتب مدرسہ ھذا: ۱۰۰
کل تعدا دطلبا اور طالبات مدرسه ھذا ۲۴۰
معیارتعلم: درجات حفظ و ناظر و مع تجوید وقرات و فارسی و عربی اول
عصری علوم: درجات پرائمری پہلی تا پانچویں انگریزی، ہندی، پنجابی ،حساب
سالانہ خرچ (۴۰) چالیس لاکھ تقریباﹰ
| جامعہ فیض العلوم مالیر کوٹلہ پنجاب پانچ برس کی قلیل مدت سے خاموشی کے ساتھ اپنی بساط بھر دینی تعلیم اور اصلاحی خدمات میں مشغول ہے تعلیم وتربیت کے اصول وضوابط مقرر ہیں حفظ و ناظر و تجوید قرآت فارسی و عربی اول کی تعلیم وتربیت
میں معیار بلند رکھنے میں اپنی کوشش جاری ہے تصحيح قرآن اعلی معیار سے رکھنا ہمارا بنیادی مقصد ہے ۔
نصاب تعلیم و نظام تعلیم کے علاوہ داخلی نظم ونسق مالیات کے آمد وصرف میں شرعی طریقہ کی پابندی اور شفافیت کی کوشش رہتی ہے۔
عزائم جامعہ ھذا
طلبہ کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر مدرسہ ھذا کی بلڈنگ جو کہ 4 کمرے اساتذہ ایک دفتر اور ایک برامدہ جو کہ فی الحال مدرسہ کی مسجد کے نام پر مشتمل ہے جو کہ نا کافی ہے ۔
اس ضرورت کے پیش نظر کچھ زمین کی خریداری کی گئ ہے جس کی لاگت قریب ۸۰ لاکھ روپئے ہے جس میں سے فی الحال ۶۰ لاکھ روپئے مدرسے پر قرض باقی ہے
مکاتب دینیہ کا قیام، پورے پنجاب کی غریب بستیوں میں مساجد کی تعمیر اور مکاتب کا سلسلہ قائم کرنا جو کہ وقت کی ایک اہم ضرورت اور قابل توجہ عمل ہے
مدرسہ کے قرب و جوار کی بستیوں میں مسلم بچوں کی تعلیم کے لئے دینی وعصری تعلیم گاہ کا قیام
اہل خیر حضرات اس عظیم الشان کار خیر اور دینی ولی اہم فریضہ میں دل کھول کر حصہ لیں ۔ آپ اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ اصلاح امت اور تعمیر میں دینی مدارس کا اہم کردار رہا ہے ۔ بالخصوص ہندوستان کے موجودہ حالات میں ان مدارس و مکاتب کی ضرورت اور اہمیت مزید بڑھ گئی ہے، جو دین دوست علم پسند اہل خیر حضرات سے تکمیل کیئے جاتے ہیں
مدرسہ ابھی اپنی ابتدائی حالت میں اور ایسے علاقہ میں اپنے کام میں مشغول ہے۔ جہاں مدرسے کے اطراف میں گاؤں ۔ ایسے ہیں جہاں مسلمان اور مسجدیں تو ہیں لیکن لوگ دین سے اور دینی تعلیم سے کافی دور ہیں اور مسجدیں نمازیوں کے بغیر ویران ہیں اس لئے کافی محنت
کی ضرورت ہے۔
9878946712 مہتمم جامعہ ھذا
9876647959 |9478621074 خادمین جامعہ ھذا
0 تبصرے