Ticker

6/recent/ticker-posts

گھر اور خاندان کے اچھے لوگوں کے ساتھ ہمارا رویہ


 لڑکیوں کا حال برا ہے گھر بسانا نہیں جانتں ۔۔۔۔دیر سے سو کر اٹھتی ہیں۔پتہ لگا  خاتون اپنی چھوٹی بہو سے بہت ناخوش ہیں 

کہنے لگیں کہ ایک بڑی بہو ہے ۔وہ بہت اچھی ہے سویرے سے سارا گھر وہی تو سنھبالتی ہے۔کہیں اتی جاتی بھی نہیں ۔جبکہ دوسری  تو ہر وقت گھومتی پھرتی ہے  کسی کے کہنے سننے میں ہی نہیں، سخت ناراض تھیں

 ان سے پوچھا کہ اگر آپ برا نہ مانیں تو ایک بات کہوں! اپ کے ہی معیار کے مطابق جس بہو سے آپ  ہہت خوش ہیں اس کو  اچھے ہونے کا کیا صلہ ملا ہے ؟

 کبھی آپ نے دونوں بہووں کو حاصل شدہ آزادی ،   سہولت اور  آسانی کا موازنہ کیا ہے ؟ 

وہ تو چپ رہیں، لیکن ہمیں اندازہ تھا کہ فائدے میں چھوٹی والی رہی ہوگی کیوں کہ اس نے کسی کو خاطر میں ہی نہ رکھا نہ پرواہ کی

 ذرا سوچ کر حقیقت سامنے رکھیے گا کہ ہمارے گھرانے  اچھی بہووں سے خالی ہوتے جارہے ہیں  تو اس کی بہت سی وجوہات کے ساتھ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اچھی کا حشر دیکھ کر دوسری بری بننا پسند کرتی ہے 

 کیوں کہ معاشرے نے با اخلاق لوگوں کو اپنے لحاظ مروت خلوص کی وجہ سے  خوب رگڑا ہے اور استحصال کا ذریعہ بنایا ہے۔

جو لوگ کسی پر طنز نہیں کرتے زدل آزاری کرنے سے بچتے ہیں، مسکرا کر بات ٹال جاتے ہیں، پر خلوص سادہ سے ہوتے ہیں، ان کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے ؟ 

اردگرد دیکھیےکہ گھر کا خاموش فرمائش نہ کرنے والا  بہن بھائی 

اپنا حق چھوڑ دینے والی اولاد

صبر و شکر سے گزارا کرنے والی بیوی 

درگزر کرنے والا ذمہ دار  شوہر 

 معاملات کو  خوش اسلوبی سے نبھانے والی ساس صاحبہ یا نند  

سب کی ذمہ داریوں کا بوجھ اپنے کندھے پر اٹھانے والی مصروف بھابھی  یا بہو

ایمانداری سے کام کرنے والا باصلاحیت  ملازم

ان سے  ہم کیسی کیسی قربانیاں طلب کرتے ہیں؟

اس کے باوجود ہم میں  سے  ہر ایک کی طاقت کا استعمال  اور زبان کی تیزی انہی اچھے  لوگوں پر کمزور سمجھ کر استعمال ہوتی ہے۔ ہم ان کی اچھائیوں کو اپنا حق سمجھتے ہیں۔ایزی گوئنگ یا بے وقوف سمجھ کر ہر حق سے محروم کردیتے ہیں

ایک وقت آتا ہے کہ سب سے خراب حصہ اسی کا ہوتا ہے

دوسری طرف  منہ پھٹ ، مرنے مارنے پر اتر آنے والے ، اینٹ کا جواب پتھر سے دینے والے ، دوغلی صفت سے ہر ایک کو خوش رکھنے والے ہر دفعہ ہی بچ جاتے ہیں ہمیشہ فائدہ اٹھاتے ہیں۔

معاشرہ اخلاق سے پیش آنے والوں کو دھتکارے گا۔ان کے اچھائیوں کو  کمزوری سمجھے گا، اس سے ناجائز فائدہ اٹھائے گا، اتنا ہی اخلاق کا زوال بڑھتا  چلا جائے گا، ہم اپنے  عمل اور رویوں سے ثابت کرتے ہیں کہ ہمارے نزدیک اخلاقی قدروں کی  کتنی عزت ہے ۔

یہ بھی سوچئیے کہ  کتنی ہی زیادتیاں ہیں جو ایسے لوگ چپ چاپ  خموشی سے سہ جاتے ہیں۔؟ 

نگہت حسین

(بشکریہ کشکول اردو)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے