Ticker

6/recent/ticker-posts

اپنے بچوں کو قائد و مقتدی نہیں بلکہ نمازی بنانے کی فکر کیجئے۔

بچوں کو نمازی بنائیے 


از قلم: چاہت محمد قریشی قاسمی 


سبَق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا

لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا


قحط الرجال، انحطاط اور تنزلی کے اس دور میں مدارس کے مہتممین ہوں یا تنظیموں کے صدور یا پھر مزید کسی اونچے منصب پر براجمان حضرات ہوں سبھی اپنی اپنی اولاد کے لئے اپنی جانشینی بلکہ اس سے بھی بڑھ کر بلند وبالا مناصب کے خیال و خواب دیکھتے ہیں اور سب کی یہی تمنا ہوتی ہے کہ ہماری اولاد بلند و بالا منصب پر فائز ہوں اور پوری دنیا پر چھا جائیں خواہ وہ اس قابل ہوں یا نہ ہوں حالانکہ قادر مطلق رب دو جہاں کے سوا یہ عزت اور ذلت  کسی کے ہاتھوں میں نہیں ہے اور نہ ہی رب دوجہاں نے کسی باپ کو اس کا مکلف بنایا ہے کہ باپ اپنی اولاد کے لئے اس طرح کی بے جا کوششیں کرے بلکہ اگر اولاد اس قابل نہ ہو (حتی کہ نمازیں تک چھوڑدیتی ہوں) تو پھر بھی آپ اس کو دوسروں پر مسلط کرنا چاہیں اور غیر قابل اولاد کو اونچے مناصب پر لے جانے کی کوششیں کریں تو یاد رکھئے آپ ایک شخص کی اندھی محبت میں ہزاروں، لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں ملسمانوں پر زیادتی کے مرتکب ہو رہے ہیں جس کا آپ کو رب دوجہاں کے سامنے کھڑے ہوکر حساب دینا پڑے گا ، معاف کرنا  آپ دنیا والوں سے اپنی اولاد کے عیوب چھپا سکتے ہیں، دنیا والوں کے سامنے ان کے عیوب پر پردہ ڈال کر تعریفوں اور خوبیوں کے پل باندھ سکتے ہیں لیکن علیم و خبیر رب ذرہ ذرہ اور پل پل کی ظاہری اور پوشیدہ خبروں سے پوری طرح واقف ہے لہذا آپ کو اس غیر شرعی عمل اور ظلم و زیادتی کا پورا پورا حساب دینا ہی پڑے گا۔

تعجب خیز بات یہ ہے کہ جو لوگ اپنی فاسق و فاجر بے نمازی اولاد کو دوسروں پر مسلط کرنا چاہتے ہیں وہ قال اللہ اور قال الرسول کا درس دیتے ہیں اور لوگوں کو ہمہ وقت صلاح و فلاح کی نصحیتیں کرتے نہیں تھکتے اور دوسروں کو جنت الفردوس کے اعلی درجہ میں دھکا دینے کی فکر میں لگے رہتے ہیں، آپ مجھے بتائے کیا ان کو اپنی اولاد کے فسق و فجور میں مبتلا ہونے کی خبر نہیں ہوتی؟  کیا انہیں معلوم نہیں ہوتا ہے کہ ان کی اولاد نماز نہیں پڑھتی؟ کیا انہیں خبر نہیں ہوتی کہ ان کی اولاد صرف فجر ہی نہیں بلکہ ظہر تک قضا کرکے نیند سے بیدار ہوتی ہیں؟ 

جی جی راتوں جاگ کر چمکتی دمکتی گاڑیوں میں کئی کئی سو کلو میٹر کا سفر تے کرنے والے یہ شہزادے، گھر میں نرم نرم قیمتی گدوں پر لیٹ کر پوری پوری رات موبائل میں مصروف رہنے والے یہ صاحب زادے صرف فجر ہی نہیں بلکہ ظہر تک قضا کردیتے ہیں، اب آپ سمجھئے جو لوگ نمازوں کی پابندی نہیں کر سکتے وہ قیادت کیسے کر پائیں گے؟ کیا وہ قیادت کے قابل ہیں؟ جتنا تعجب ان بے مروت والدین پر ہوتا ہے اس سے زیادہ تعجب ان محبین اور معتقدین لوگوں پر بھی ہوتا ہے جو ان بے نمازی، فاسق و فاجر شہزادوں کو اپنے اوپر مسلط کرکے خوش ہوتے ہیں بلکہ پھولے نہیں سماتے اور پھر ان کی تعریف کے جھوٹے پل باندھتے نہیں تھکتے۔

میری ایک درخواست ہے ان مہتمین اور تنظیموں کے صدور سے کہ آپ اپنی اولاد کی قیادت و سیادت کی فکر نہ کرکے ان کی نمازوں اور صلاح و فلاح کی فکر کریں اگر ایسا نہ کیا تو آپ کو اللہ کے یہاں حساب دینا پڑے گا ارشاد نبویﷺ ہے

وعن ابن عمر رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ‏ "‏ كلكم راعٍ، وكلكم مسئول عن رعيته، والأمير راعٍ، والرجل راعٍ على أهل بيته؛ والمرأة راعية على بيت زوجها وولده، فكلكم راعٍ، وكلكم مسؤول عن رعيته‏"‏ ‏(‏‏(‏متفق عليه‏)‏‏)‏‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار سن لو! تم میں سے ہر شخص اپنی رعایا کا نگہبان ہے اور (قیامت کے دن) اس سے اپنی رعایا سے متعلق بازپرس ہو گی لہٰذا امیر جو لوگوں کا حاکم ہو وہ ان کا نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق بازپرس ہو گی اور آدمی اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا  اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے اولاد کی نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا غلام اپنے آقا و مالک کے مال کا نگہبان ہے اور اس سے اس کے متعلق پوچھا جائے گا، تو (سمجھ لو) تم میں سے ہر ایک راعی (نگہبان) ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے متعلق پوچھ گچھ ہو گی“۔

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے اگر بچا فسق و فجور میں مبتلا ہوگا یا فرائض جیسے نماز، روزہ وغیرہ میں کوتاہی کرے گا تو والدین کو جواب دہ ہونا پڑے گا۔


طوالت کی وجہ سے زیادہ نہیں صرف قرآن کی ایک آیت اور ایک حدیث  پیش کرکے بات ختم کردیتا ہوں۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے۔

وَاْمُرْ اَهْلَکَ بِالصَّلٰوةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا ط لَا نَسْئَلُکَ رِزْقًا ط نَحْنُ نَرْزُقُکَ ط وَالْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوٰیo


اور آپ اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم فرمائیں اور اس پر ثابت قدم رہیں، ہم آپ سے رزق طلب نہیں کرتے (بلکہ) ہم آپ کو رزق دیتے ہیں، اور بہتر انجام پرہیزگاری کا ہی ہے۔

دیکھئے رب کریم نے یہاں صاف لفظوں میں گھر والوں کو نماز کا حکم دینے کی جانب توجہ دلائی ہے اور نبیﷺ نے ارشاد فرمایا ہے۔

عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيْهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: مُرُوْا أَوْلَادَکُمْ بِالصَّلَاةِ وَهُمْ أَبْنَائُ سَبْعِ سِنِيْنَ، وَاضْرِبُوْهُمْ عَلَيْهَا وَهُمْ أَبْنَاءُ عَشْرٍ، وَفَرِّقُوْا بَيْنَهُمْ فِي الْمَضَاجِعِ.


حضرت عمرو بن شعیب رضی اللہ عنہ بواسطہ والد اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تمہاری اولاد سات سال کی ہوجائے تو اسے نماز کا حکم دیا کرو، جب وہ دس سال کی عمر کو پہنچ جائیں تو (نماز کی پابندی نہ کرنے پر) انہیں تادیباًسزا دو، اور (اس عمر میں) ان کے بستر الگ الگ کر دو۔


مذکورہ قرآنی آیت اور  حدیث نبیﷺ سے ثابت ہے کہ اپنی اولاد اور گھر والوں کو نمازی بنانا بھی ضروری ہے، اور بچوں کو نماز سکھانا ہی نہیں بلکہ ان کو پڑھوانا بھی ضروری ہے۔

میں توجہ دلانا چاہتا ہوں ان معزز صاحب منصب حضرات کو کہ خدا را اپنی نااہل فاسق و فاجر اور بے نمازی اولاد کو بلند مقام اور منصب پر فائز کرکے اپنے ساتھ دوسرے لوگوں کی بھی دنیا اور آخرت برباد نہ کیجئے یہ آپ کی ذمہ داری نہیں ہے آپ کے بعد آپ کی نااہل اولاد بے جا مناصب پر فائز ہو۔

اگر آپ نے اولاد کو نیک صالح، نماز روزے اور دیگر فرائض کا پابند بنا لیا تو یقینا صرف آپ کی اولاد ہی نہیں بلکہ آپ بھی دونوں جہان میں سرخ رو ہوجائیں گے ۔


سبَق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا

لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے