Ticker

6/recent/ticker-posts

علماء کی بیویاں، شوہروں کا صدقہ کریں


 حافظ زین العابدین فیضی کی  منفرد اور بے مثال تحریر تھوڑی ترمیم کے ساتھ
از : شافی سکریکوئیانوی


بعض عالموں کی بیویوں کوان سے شکایت رہتی ہے یا کچھ لوگ عالم و حافظ سے اپنی بیٹی کا نکاح کرنے سے کتراتے ہیں کیونکہ

(1)
بہت مصروف رہتے ہیں ان کے پاس وقت نہیں ہوتا
(2) 
مالی اعتبار سے مضبوط نہیں ہوتے مہنگائی کے اس دور میں بیوی کا شوق پورا نہیں کرپاتے۔ 

اگر اس طرح کے خیالات ہیں تو سنیں

عام لوگوں کی بیویاں عام
 ہوتی ہیں اور خاص لوگوں کی بیویاں خاص ہوتی ہیں ۔ 

اس کائنات میں سب سے خاص اللہ کےنبی محمد رسول اللہ ﷺ ہیں، اس لیے آپ کی بیویوں کو بھی بہت خاص مقام دیا گیا،ان کے بارے میں قرآن کی آیتیں اتریں ، فرمایاگیا " لستن کاحد من النساء" کہ اے نبی  ﷺ کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو ۔

تو جیسے نبی کی بیویاں سب عورتوں میں خاص تھیں ویسے ہی نبی ﷺ کے وارثین علماء  کی بیویاں بھی خاص ہوتی ہیں 

 لہذا ان کی آرزوئیں ، تمنائیں ، اخلاق وکردار ،  رہن سہن، بات چیت، عام عورتوں کی طرح نہیں ہونی چاہیے
 آپ کے شوہر پر امت کی اصلاح کا، دین پھیلانے کا بہت بڑا بوجھ ہے
توآپ کو ان کی قوت بننا ہےان کی کمزوری نہیں، ان کی طاقت بننا ہے ، ان کی مجبوری نہیں
عام عورتیں اپنے شوہروں کی خدمت کرتی ہیں تو ان کوصرف شوہروں کی خدمت کا ثواب ملتا ہے، مگر آپ اپنے شوہروں کی خدمت کرتی ہیں تو شوہر کی خدمت کے ساتھ ساتھ آپ کو دین کی خدمت کا ثواب بھی ملتا ہے
 
آپ ایک داعی الی اللہ کی بیوی بن کر ایک اہم مرتبہ پر ہیں اور یاد رکھیں یہ عہدہ ہر کسی کے نصیب میں نہیں آتا بلکہ یہ عہدہ انہیں کو ملتا ہے جن کی قسمت میں ہوتا ہے لیکن یہ عہدہ پانے والیوں کو بہت سی آزمائشوں سے بھی گذرنا پڑتا ہے۔ اور بہت سی قربانیاں بھی دینی پڑتی ہیں جیسے، 

(1) 
وقت کی قربانی
 ایک عالم کی زندگی  قوم کے لیےوقف ہوتی ہے ، اس کے اپنے وقت  پربھی اس کا حق نہیں رہ جاتا ہے ،  یہانتک کہ فیملی کے لیے بھی کافی وقت نہیں بچ پاتا ہے ۔ 
کتابیں پڑھناایک عالم دین کے لئے ضروری ہے ، اس کے بغیر وہ کچھ نہیں کرسکتا ہےاور یہ ایک وقت طلب سرگرمی ہے  کتابیں انسان کو دنیا سے کاٹ دیتی ہیں ، اپنے گرود پیش سےبے گانہ کردیتی ہیں،اور یہ آج کے ہی نہیں بلکہ پرانے دور کے علماء کی بیویوں کو بھی شوہروں کی کتابوں سے کافی شکایتیں رہی ہیں ،
 امام ذہبی کی بیوی فرمایا کرتی تھیں واللہ لھذہ الکتب اشد علی حسن ثلاث ضرائر، اللہ کی قسم یہ کتابیں مجھ پر تین سوکنوں سےزیادہ بھاری ہیں 

 تصنیف ، تالیف ، ترجمے دروس ، خطبات ، محاضرات ،  انفرادی دعوت ، اجتماعی پروگرام، نکاح و دیگر دینی پروگراموں میں شرکت ، عامل ہو تو تعویذ والوں کیلئے وقت دینا، دور حاضر میں فون پہ واٹس ایپ پہ مسائل کا جواب دینا وغیرہ  وغیرہ۔ ان سب میں اتنا وقت صرف ہوتا ہےکہ علماءکے پاس اپنی فیملی کو دینے کے لیے اتنا وقت نہیں بچ  پاتا جو عام آدمی دے سکتا ہے۔ 

آپ ایک عالم دین کی بیوی ہیں تو ان نزاکتوں کو سمجھیں اور ان مجبوریوں کی وجہ سے اپنے شوہروں کومعاف کریں  ، شکایتیں کرکے اپنے اجر و ثواب کو ضائع نہ کریں ۔ 
اللہ رب العزت کا فرمان ہے " لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ" کہ تم نیکی کو نہیں پہنچ سکتے جب تک اپنی محبوب چیز اللہ کےلیے صدقہ نہ کردو، 
آپ یہ نیت کریں کہ آپ نے اپنا شوہر اللہ راستے میں صدقہ کردیا ہے،
 وہ وقت جس پر آپ کا حق تھا آپ نےمحمد رسول اللہ ﷺ کی امت کو دے دیا ہے، لوگ مال صدقہ کرکے اللہ کی رضا چاہتے ہیں آپ شوہر کو صدقہ کرکے اللہ کو خوش کر رہی ہیں ،

(2)
مال کی قربانی
علماء ، دعاۃ ، ائمہ مساجد اور مدرسین کی تنخواہیں عموما اتنی  ہوتی ہیں کہ اپنی فیملی کی ضرورتیں پوری کرلیں مگر ان کے شوق پورے کرنا اور دیگر فضولیات لہو لعب کا پورا کرنا مشکل ہوتا ہے
اس لیے علماء کی بیویوں پر مشکلات کا سامنا ہوتا ہے،  دل مارنا پڑتا ہے، آروزئیں دبانی پڑ جاتی ہیں ، خواہشات کے گلا گھونٹنا پڑتا ہے، لیکن ان مشکلات پر یہ سوچ کر صبر  کہ  آپ کے شوہر نے دنیا کمانےکے بجائے آخرت کمانےکو ترجیح دی ہے ،  اور آخرت کمانے کے راستےمیں دنیا کی مصبتیں آتی ہی ہیں ، آخرت کمانے والے دنیاداروں کی طرح مادی آرزؤوں اور تمناؤں میں نہیں جی سکتے ، لہذا آپ کی خواہشات بھی دنیا دار عورتوں کی طرح نہیں ہونی چاہیے ، 
*اس موقع پر آپ  نبی ﷺ کی بیویوں کی زندگی دیکھیں جن کے گھروں میں کئی کئی مہینے چولہے نہیں جلتے تھے، ان مصیبتوں پر وہ اس لیے صبر کرتی تھیں کیونکہ انہوں نے دنیا کی زندگی تیاگ کر  اللہ ، اس کے رسول ﷺ اور آخرت کو چنا تھا، آپ کو بھی یہی سوچنا ہےکہ آپ نے دنیا کو قربان کرکے آخرت کو اختیار کیا ہے

اور ہر قدم پر آپ کو اپنی عزت کا خیال عام عورتوں سے زیادہ رکھنا چاہیے ، کیونکہ عام عورت غلطی کرتی ہے تو انگلیاں صرف اس کے کردارپر اٹھتی ہیں ، آپ سے کوئی غلطی سرزد ہوتی ہے تو لوگ یہ نہیں کہتے "فلاں عورت نے غلطی کی ہے " لوگ کہتے ہیں "فلاں شیخ کی، یا فلاں مولانا کی بیوی ایسی ہے " یوں آپ کی غلطی سے سارے علماء کی عزت بلکہ دین کی عزت بھی مجروح ہوتی ہے ۔ 
لہذا یاد رکھیں ! آپ بہت خاص ہیں ، اس لیے آپ کا کردارزیادہ اعلیٰ ، آپ کے اخلاق زیادہ اچھے اور آپ کی سیرت زیادہ شفاف ہونی چاہیے ۔ 
اللہ ہم سب کو اخلاص نیت اور حسن عمل کی توفیق دے ۔


 ✒️
بشکریہ:  مولانا ارشد صاحب مدرس مدرسہ جامعہ ہتھورا یوپی 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے