ہجرت كے وقت رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم ام معبد خزاعيہ رضي اللہ عنہا كے خيمے سے گزرے تو انہوں نے آپ صلى اللہ عليہ وسلم كى روانگی كے بعد اپنے شوہر سے آپ صلى اللہ عليہ وسلم کے حلیۂ مبارک کا کیا ہی خوب نقشہ کھینچا جو یہ تھا:
ظاهر الوضاءة،
أبلج الوجه، حسن الخلق،
لم تعبه ثُجْلة، ولم تزر به صعلة،
وسيم قسيم، في عينيه دعج،
وفي أشفاره وَطَف، وفي صوته صحل،
وفي عنقه سطع، أحور، أكحل،
أزج، أقرن، شديد سواد الشعر، إذا صمت علاه الوقار،
وإن تكلم علاه البهاء، أجل الناس وأبهاهم من بعيد،
وأحسنه وأحلاه من قريب، حلو المنطق، فضل، لا نزر
_ولا هذر، كأن منطقه خرزات نُظمن يتحدرن، رِبعة، لا تقحمه عين من قصر، ولا تشنؤه من طول، غُصن بين غصنين، فهو أنظر الثلاثة منظرا وأحسنهم قدرا،
وله رفقاء يحفون به، إذا قال
استمعوا لقوله،
وإذا أمر تبادروا إلى أمره، محفود محشود، لا عابس ولا مفَنَّد
ترجمہ
" چمكتا رنگ، تاب ناک چہرہ، خوب صورت ساخت، نہ توندلے پن كا عيب، نہ گنجے پن كى خامى، جمال جہاں تاب كے ساتھ ڈھلا ہوا پیكر، سرمگیں آنکھیں، لمبی پلكيں، بھارى آواز، لمبى گردن، سفيد وسياہ آنکھیں، سياہ سرمگیں پلکیں، باريك اور باہم ملے ہوئے ابرو، چمكدار كالے بال، خاموش ہوں تو باوقار، گفتگو کریں تو پركشش، دور سے (دیکھنے ميں) سب سے تاب ناك و پرجمال، قريب سے سب سے خوب صورت اور شيريں، گفتگو ميں چاشنى، بات واضح اور دو ٹوك، نہ مختصر نہ فضول، انداز ايسا كہ گویا لڑی سے موتى جھڑ رہے ہیں۔ درميانہ قد، نہ ناٹا كہ نگاہ ميں نہ جچے، نہ لمبا كہ ناگوار لگے۔ دو شاخوں كے درميان ايسى شاخ كى طرح ہیں جو سب سے زيادہ تروتازہ و خوش منظر ہے، رفقاء آپ صلى اللہ عليہ وسلم كے گرد حلقہ بنائے ہوئے كچھ فرمائيں تو توجہ سے سنتے ہیں، كوئى حكم ديں تو لپک كر بجا لاتے ہیں۔ مطاع و مكرم، نہ تُرش رُو، نہ لغو گو"۔
عربی متن کے لیے دیکھیے البدایہ و النہایہ 29/6
،زاد المعاد 54/2
،اردو ترجمہ کے لیے ملاحظہ ہو الرحیق المختوم از صفی اللہ مبارکپوری
شعبہ نشرواشاعت!! مرکزی دارالعلوم علاقہ زینہ گیر جامعہ اسلامیہ ریاض الصالحین بوٹینگو سوپور کشمیر
0 تبصرے